*ایک حادثہ* ⚠️
*واٹس ایپ چور*
میرے خاندان کا ایک وہاٹس ایپ گروپ ہے جس کا نام "میرا خاندان" ہے۔ اس میں ہمارے خاندان کے تقریباً پچاس ساٹھ افراد جُڑے ہوئے ہیں۔ ہر خوشی، غم، مشورے، اور خانگی تقریبات کی تفصیلات اسی پر شیئر کی جاتی ہیں۔
کچھ عرصہ قبل میرے بھتیجے کا واٹس ایپ نمبر کسی تکنیکی خرابی یا مجبوری کی وجہ سے کئی ماہ تک بند رہا۔ کمپنی نے وہ نمبر دوبارہ کسی اور کو الاٹ کر دیا — اور اتفاق سے وہ نمبر ایک غیر مسلم شخص کے پاس چلا گیا۔ چونکہ وہ نمبر پہلے سے گروپ میں شامل تھا، نیا مالک بھی گروپ کا حصہ بن گیا، اور چھ ماہ تک وہ خاموشی سے ہمارے خاندان کی ہر بات، ہر تصویر، ہر منصوبے پر نظر رکھتا رہا۔ وہ گروپ سے نکلا نہیں، نہ ہی کوئی پیغام بھیجا، صرف خاموش تماشائی بن کر بیٹھا رہا۔
اتفاقاً ایک دن مجھے اپنے بھتیجے سے کچھ کام پڑا تو میں نے اُسی پرانے نمبر پر واٹس ایپ کال کی۔ حیرت انگیز طور پر کال بہار میں کسی اجنبی نے اٹھائی۔ اس نے بتایا کہ وہ یہ نمبر دو مہینے قبل خرید چکے ہیں۔
یہ بات سن کر میری ریڑھ کی ہڈی میں سرد لہر دوڑ گئی۔ ذہن میں سوالات کی بھرمار ہو گئی
نہ جانے ایسے کتنے افراد ہوں گے جو اس طرح ہمارے ذاتی، خاندانی، اور مذہبی معاملات پر نظر رکھ رہے ہوں گے؟
کتنے گروپس ہوں گے جن میں رازداری کے بغیر اجنبی داخل ہو چکے ہوں گے؟
اور کتنی حساس معلومات ہماری لاعلمی میں لیک ہو رہی ہوں گی؟
یہ واقعہ ایک ناقوسِ خطر ہے۔ ہر گروپ ایڈمن کی ذمہ داری ہے کہ
گروپ کے ہر ممبر کی شناخت کو اچھی طرح سے چیک کرے۔
ہر چند ماہ بعد تمام نمبرز کی دوبارہ جانچ کرے — خاص طور پر خاموش ممبران کے۔
اگر کوئی نمبر غیر فعال ہو یا مشکوک لگے تو اسے گروپ سے نکال کر دوبارہ تصدیق کے بعد شامل کرے۔
ذاتی نوعیت کی معلومات، تصاویر، یا پلاننگ جیسے مواد کو صرف قریبی افراد تک محدود رکھے۔
آج کے دور میں جہاں سوشل میڈیا ہماری زندگی کا حصہ بن چکا ہے، وہاں ڈیجیٹل سیکیورٹی اور پرائیویسی کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ ذرا سی غفلت نہ صرف ہماری نجی زندگی کو متاثر کر سکتی ہے بلکہ دشمنوں کے ہاتھ میں ہمارے خلاف مواد بھی دے سکتی ہے۔
خدارا، احتیاط کریں۔ ہوشیار رہیں۔ اپنے خاندان، اپنی قوم اور اپنے دین کی حفاظت کریں.
منقول