*"کیا سب مرد برے ہیں؟" — ایک سوچنے پر مجبور کرنے والی تحریر*
بوٹ بیسن پر ہم ڈنر کر رہے تھے۔ پاس ہی ایک خاندان بیٹھا تھا: میاں، بیوی اور ان کے دو خوبصورت بچے۔ بچے مسکرا رہے تھے، مگر خاتون کے چہرے پر غصہ تھا۔ تھوڑی ہی دیر میں ان کی آوازیں بلند ہو گئیں — بیوی شوہر پر سب کے سامنے برس پڑی۔ شوہر خاموش، بچے سہمے ہوئے اور کھانا ٹھنڈا ہوتا رہا۔
یہ پہلا موقع نہیں تھا۔ میں نے بارہا مردوں کو بھرے مجمع میں بے عزت ہوتے دیکھا ہے، اور کوئی کچھ نہیں کہتا۔ اگر یہی حرکت مرد کرتا، تو محفل میں شور مچ جاتا۔ مگر جب عورت کرے، تو سب چپ۔
کیوں؟
کیا مرد کی کوئی عزت نہیں؟
کیا اس کے جذبات نہیں ہوتے؟
ہم مردوں کو صرف "ظالم" اور "دھوکہ باز" سمجھنے لگے ہیں۔ گوگل پر "عورت" لکھیں تو ہزاروں مضامین، ریسرچ، کہانیاں اور ہمدردی سے بھری آوازیں ملتی ہیں۔ مگر "مرد" لکھیں، تو خاموشی۔
کیا آپ نے کبھی اس بھائی کے بارے میں سوچا جو اپنے خواب قربان کر کے بہن بھائیوں کو پڑھاتا ہے؟ اُس شوہر کے بارے میں جو بیوی کی خوشی کے لیے خود کو تھکاتا ہے؟ اُس باپ کے بارے میں جو اپنی ضروریات بھول کر بچوں کا مستقبل سنوارتا ہے؟
کیا کبھی کسی نے ان پر ناول لکھا؟ کوئی ریلی نکالی؟ کوئی ڈرامہ بنایا؟
اکثر بیٹیاں، بہنیں، بیویاں مردوں کے سائے میں خود کو محفوظ سمجھتی ہیں، لیکن پھر بھی انہی مردوں کے خلاف تلخ باتیں سننے کو تیار بھی رہتی ہیں۔
کبھی ان سے پوچھا ہے کہ وہ کیسا محسوس کرتے ہیں؟ کبھی ان کی قربانیوں کا اعتراف کیا ہے؟
آج بس ایک بار، اپنے باپ، بھائی، شوہر یا بیٹے کو شکریہ کہہ کر دیکھئے۔ ان سے محبت سے بات کیجئے۔ یقین کریں، یہ ایک لفظ ان کے لیے پوری دنیا کے برابر ہے۔
مرد صرف محافظ نہیں، انسان بھی ہے۔ احساس کیجئے، قدر کیجئے۔